November 21, 2024
AGN News
پاکستانتازہ ترینتازہ خبریں

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کابلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہے کہ بلوچستان کے وکلا نے آمریت کاڈٹ کر مقابلہ کیا ۔۔۔آج پاکستان کے عدالتی نظام کو اصلاحات کی ضرورت ہے ۔۔۔ افتخارچودھری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدلیہ کوخراب کیا۔۔۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کسی وزیراعظم کو نکالیں اور ہم چوں تک نہ کریں۔ہم خونی جدوجہد نسلوں سے کرتے آرہے ہیں، یہ کسی بندوق کا انقلاب نہیں رہا، کوئی چیز ایک دن یا ایک سال میں نہیں ہوئی ۔آئین کی بحالی شہید بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد کا مقصد تھی، شہید بینظیر بھٹو آئین کی بحالی کی جدوجہد 30سال کرتی رہیں، 1973کے آئین کو ہم نے بحال کیا،۔۔۔چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کا پھانسی پر چڑھایا گیا۔۔مانتا ہوں آج انسٹیٹیوشن کے برے حالات ہیں لیکن تب بھی حالات برے تھے۔۔۔ یہ ادارہ پارلیمان پر مسلسل حملہ آور رہا ہے، آپ نے آزادی کے نام پر ان کو اتنی طاقت دلا دی کہ آئین ان کی مرضی کا ہو ہماری نہیں، 63اے ہم نے لکھا ہے اس لیے اس کا مطلب سب سے زیادہ مجھے پتہ ہے۔۔۔آپ رضا ربانی،صدر زرداری سے پوچھیں وہ کمیٹی میں موجود ہیں ۔۔اسلام آباد میں عدالتی جنگ سےمیرا کوئی تعلق نہیں ، اب ریاست باپ کی طرح بن گئی ہے اور اس میں کردار افتخار چودھری کا ہے۔۔

بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بلوچستان کے وکلا سے ایک بار پھر بات کروں، آج کل جو وکلا کے چیمپئن بنے ہوئے ہیں میرا اور وکلا کا لگاؤ کیا ہے ان کو کیا پتہ، یہ نہ سمجھیں کہ میں لاہور یا اسلام آباد سے آیا ہوں، میں آپ میں سے ہی ہوں۔ہم خونی جدوجہد نسلوں سے کرتے آرہے ہیں، یہ کسی بندوق کا انقلاب نہیں رہا، کوئی چیز ایک دن یا ایک سال میں نہیں ہوئی ۔آئین کی بحالی شہید بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد کا مقصد تھی، شہید بینظیر بھٹو آئین کی بحالی کی جدوجہد 30سال کرتی رہیں، 1973کے آئین کو ہم نے بحال کیا،۔۔۔چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کا پھانسی پر چڑھایا گیا۔۔۔شہید بینظیر بھٹو کی جدوجہد کا آج پی ٹی آئی کو مجھ سے زیادہ معلوم ہے، آپ نے مسلم لیگ ن کا دور بھی دیکھا جس میں مجھے اور شہید بینظیر بھٹو کو جیل کے باہر بٹھایا گیا، میرے والد کو کسی سزا کے بغیر ساڑھے 12سال جیل میں رکھا گیا، پہلے شریف کی مرضی پھر جنرل پرویز مشرف کی مرضی کے تحت جیل بھیجا گیا۔۔۔۔ جنرل کیانی اور جنرل پاشا جب اعلیٰ عہدوں پر تھے تو مک مکا ہوا تھا۔مانتا ہوں آج انسٹیٹیوشن کے برے حالات ہیں لیکن تب بھی حالات برے تھے۔۔۔ یہ ادارہ پارلیمان پر مسلسل حملہ آور رہا ہے، آپ نے آزادی کے نام پر ان کو اتنی طاقت دلا دی کہ آئین ان کی مرضی کا ہو ہماری نہیں، 63اے ہم نے لکھا ہے اس لیے اس کا مطلب سب سے زیادہ مجھے پتہ ہے۔۔۔آپ رضا ربانی،صدر زرداری سے پوچھیں وہ کمیٹی میں موجود ہیں ۔۔اسلام آباد میں عدالتی جنگ سےمیرا کوئی تعلق نہیں ، اب ریاست باپ کی طرح بن گئی ہے اور اس میں کردار افتخار چودھری کا ہے۔۔

Related posts

لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ

admin

اداکار فواد خان کی 8 برس بعد بالی ووڈ میں واپسی

admin

شمالی وزیرستان کے علاقے سپن وام میں پاک فوج اور خوارج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ

admin

Leave a Comment