سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا حکمنامہ جاری کردیا۔۔۔جاری کئے گئے حکم نامے کے مطابق نظرثانی کی درخواست 3 روز زائد المیعاد ہے۔۔۔سپریم کورٹ سے جاری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور فاروق ایچ نائیک نے زائد المیعاد ہونے کی مخالفت نہیں کی۔۔علی ظفر کی جانب سے نظرثانی درخواست زائد المیعاد ہونے پر اس کی مخالفت کی گئی۔۔۔یہ واضح ہے کہ فیصلہ کی وجوہات کے بغیر نظرثانی نہیں مانگی جا سکتی۔۔۔تفصیلی فیصلہ جاری ہونے پر ہی غلطی کی وجوہات سامنے آ سکتی ہیں۔۔63 اے کی نظرثانی تین ماہ اور 21 دن تفصیلی فیصلہ جاری ہونے سے پہلے دائر کی گئی۔۔۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کو متعدد متفرق درخواستوں پر دلائل کی اجازت دی گئی۔۔۔علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت مانگی۔۔۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ملاقات کے لیے عدالتی ہدایات جاری کی گئیں۔۔۔سپریم کورٹ بار کی درخواست پر 19 مارچ کو سیاسی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کیے گئے۔۔۔عدالتی آرڈر کے بعد صدر عارف علوی نے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا۔۔۔صدارتی ریفرنس اور 184 کی درخواستیں یکجا کر کے سنی گئیں